آخِرت

0
164

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیۡمِ

مسلمان کے لئے یہ ضروری ہے که اس بات پر پکا  یقین  رکھے که یہ دنیا  کچھ  دن کا  ٹھکانہ ہے  یعنی یہ عارضی ہے  اور ایک  نہ  ایک  دن  ہماری  رُح  اس جسم  سے  الگ کر دی  جائیگی  اور  اسکے  بعد کبھی  نہ ختم  ہونے  والی  زندگی  ملے گی جسمیں کچھ لوگ عیش اور آرام میں رہینگے اور کچھ لوگ  آگ کی  لپٹوں کے  بیچ  طرح۔ طرح  کے عذاب میں گھرے ہو نگے،  اور یہ سب آرام  یا تکلیف انکو انکے اعمال کے حساب سے دیا جائیگا جو انہوں نے اس دنیا میں کئے ہونگیں۔ 

  • اس دنیا میں سب کو ایک طے کئے  ہوئے  وقت تک رہنا ہے، پھر موت آنی ہے۔ مرنے  کے بعد بھی انسان کی رُح  کا رشتہ جسم سے رہتا  ہے  اور جو تکلیف یا آسانی  ہوتی  ہے وہ رُح  محسوس کرتی ہے۔
  • ہر انسان سے قبر میں دو فرشتے آ کر سوال کرتے ہیں، جن کا نام منکر اور نکیر ہے۔ انکی شکل بہت ہی ڈراونی ہوتی ہے۔
  • جو لوگ انکے سوالوں کا جواب صحیح دیتے ہیں،  انکو آرام ملتا ہے اور جو  جواب نہیں  دے پاتے  ان پر عذاب۔
  • جسم چاہے جل جائے، گل جائے،پانی میں ڈوبجائے یا کوئی جانور کھا لے، ہر حال میں اس سے سوال ہوتے ہیں۔
  • مرنے کے بعد روحوں کو عالم برزخ (روحوں کے رہنے کی جگہ) میں بھیج دیا جاتا ہے جہاں  پر  انکے اعمال کے مطابق الگ۔الگ درجے دئیے جاتے ہیں۔ لیکن روحوں کا تعلق اپنے جسموں سے رہتا ہے۔
  • مسلمان کو یہ عقیدہ کبھی نہیں رکھنا  چاہئیے که رُح  کسی  دوسرے  آدمی یا جانور  کے جسم میں چلی جاتی ہے،  یا   پُنرجنم ہوتا ہے، یہ  ماننا   کفر   ہے۔
  • موت کے بعد رُح صرف جسم سے الگ ہوتی ہے اسکو موت نہیں آتی۔ رُح کی موت یا فنا ماننا غلط عقیدہ ہے۔
  • اللّٰہ تعالیٰ  کے  خاص بندوں جیسے انبیا ے ، شُہدائےکرام  اور اولیا ءِکرام  کے جسموں کو مٹی نہیں کھاتی،  اگر  انکے لئے کوئی کہے که نعوذُ باللّٰہ مر کر مٹی ہو گئے، تو وہ گمراہ اور بدین ہے۔

قیامت  اور  اسکے  بعد

  • ہمارے لئے یہ ماننا بھی ہمارےایمان کا حصہ ہے که قیامت برپا  ہوگی  اور ساری دنیا  اور اسکی ساری  چیزیں ختم  ہو جائیں  گیں۔
  • آسمان، زمین، چاند، ستارے یہاں تک که فرشتے بھی ختم ہو جائیں گے۔ اس وقت سوائے اللّٰہ  کے کوئی نہیں ہوگا۔ پھر اللّٰہ سب چیزوں کو دوبارہ پیدا کریگا۔
  • سب سےپہلے ہمارے پیارے  نبی گ اپنی قبر ِ انور سے باہر آئیں  گیں اور پھر مرتبہ کے حساب سے سب اپنی۔ اپنی قبروں  سے باہر آئیں  گے اور حشر کے میدان میں جمع ہو نگے۔
  • حشر میں روحیں اپنے جسموں میں لوٹا  دی جائیں گی۔
  • وہ دن بہت سختی کا  ہوگا، گرمی  سے دماغ کھولتے ہو نگے اور پیاس سے سب بےحال ہو نگے۔
  • جب لوگ اس سختی سے پریشان ہو نگے تو ایک۔ ایک کرکے نبیوں کے پاس جائیں گے لیکن کوئی بھی سفارش کے لئے تیار نہیں ہوگا، تب ہمارے پیارے نبی محُمّد گ، اللّٰہ تعالیٰ سے سفارش کرینگے که حساب کتاب شروع کیا جائے۔ ہمارے پیارے نبی گ کی یہ شفاعت (سفارش) عام ہوگی اور سب لوگوں کو اس  سے راحت ملے گی۔
  • ہر ایک کااعمال نامہ اسکے ہاتھ میں دے  دیا  جائیگا جسمیں اسکا کیا ہوا چھوٹے سے چھوٹا  اور بڑے سے بڑا کام لکھا ہوا ہوگا۔
  • مسلمان کے لئے یہ عقیدہ رکھنا بھی ضروری ہے که میدان محشر میں میزان ہوگا جس  پر لوگوں کے اعمال تولے جائیں گے۔
  • کچھ لوگوں کو انکےاعمال کے مطابق سزا کاٹنے  کے  لئے  دوزخ  میں ڈالنے  کا  حکم دیا جائیگا۔
  • کافروں کے لئے ہمیشہ۔ ہمیشہ  کے لئے دوزخ ہے  اور ان پر عذاب بھی ہلکا نہی کیا  جائیگا۔
  • پھر سب لوگوں کوپلِ سرات پر چلنے کا  حکم  ہوگا  جو  بال  سے بھی  باریک  اور تلوار سے زیادہ تیز ہے۔
  • اچھے اور نیک اعمال والے لوگ اس پر آسانی سے گزر کر جنت میں چلے جائیںگے اور برے اعمال والے لوگ دوزخ میں گر جائیں گے۔
  • میدان محشر میں حوض ِ کوثر بھی ہے جسمیں خوب ٹھنڈا، دودھ سے زیادہ  سفید اور شہد  سے زیادہ  میٹھا  پانی ہوگا اور ہمارے پیارے نبی محُمّد گ  اسے اپنے نیک اعمال والے امتیوں کو پلائیں گے۔
  • ہر مسلمان کو یہ ایمان رکھنا ضروری ہے که جنت کو اللّٰہ تعالیٰ  نے ایمان والوں کے لئے بنایا ہے جسمیں محل، باغ اور طرح۔ طرح کی نعمتیں ہیں که جنہیں نہ کسی کان نے  سنا  اور  نہ ہی کسی آنکھ نے دیکھا۔ اس میں لوگوں کو انکے اعمال کے مطابق الگ الگ درجوں میں رکھا جائیگا۔
  • یہ ایمان  رکھنا بھی ضروری ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے دوزخ  کو  بنایا ہے جو آگ کا کواں ہے اور اسکے  علاوہ اس میں طرح طرح  کے عذاب دئیے جائیں گے۔ اسکو کافروں کے لئے  تیار کیا  گیا  ہے۔
  • ہر مسلمان کو چاہئیے که اللّٰہ تعالیٰ     سے جنت حاصل کرنے کی دعا کرےاور دوزخ سے پناہ  مانگے اور اسی کے مطابق عمل بھی کرے۔

 

NO COMMENTS