अल-इह़या के बारे में
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
اللہ تعالیٰ کے نام سے شروع، جو بہت مہربان اورنہایت رحم فرمانے والا ہے۔
اسلام امن اور سلامتی کا مذہب ہے جو بھائی چارے اور محبت کا پیغام دیتا ہے۔ ساتھ ہی یہ سماج میں پھیلنے والی ہر برائی جیسے جھوٹ، چوری، دھوکےبازی، رشوت، بےایمانی، بے۔حیائی، زنا اور ظلم وغیرہ کو جڑ سے ختم کرنے کا حکم دیتا ہے۔
اسلامی تعلیم کے مطابق۔
مسلمان وہ ہے جسکے ہاتھ سے کسی مسلم یا غیر مسلم کی جان اور مال محفوظ ہے۔ (حدیث شریف)
لیکن کچھ طاقتیں اسلام کے محبت اور امن کے پیغام کو دنیا میں پھیلنے دینا نہیں چاہتیں۔ اسکے پیچھے انکا مقصد مسلم سماج کو باقی دنیا سے الگ تھلگ کرنا ہے کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ اسلام کا پیغام عام ہونے سے لوگ اسکی طرف دوڑنے لگیں گے۔ اسکا اندازہ برنارڈ شا کے اس قول سے لگتا ہے۔
“If any religion had the chance of ruling over England، nay Europe within the next hundred years، it could be Islam۔”
“I have always held the religion of Muhammad Sallal lahu Alaihi wasallam in high estimation because of its wonderful vitality۔
It is the only religion which appears to me to possess that assimilating capacity to the changing phase of existence which can make itself appeal to every age۔
I have studied him – the wonderful man and in my opinion for from being an anti-Christ، he must be called the Saviour of Humanity۔”
“I believe that if a man like him were to assume the dictatorship of the modern world he would succeed in solving its problems in a way that would bring it the much needed peace and happiness: I have prophesied about the faith of Muhammad Sallal lahu Alaihi wasallam that it would be acceptable to the Europe of tomorrow as it is beginning to be acceptable to the Europe of today۔”
( ‘The Genuine Islam،’ Vol۔ 1، No۔ 8، 1936۔)
اس میں برنارڈ شا نے یہ مانا ہے کہ اسلام میں ہی ایسی خاص بات ہے جسکی وجہ سے یہ ہر دور میں قابل قبول ہے۔ ساتھ ہی یہ خیال بھی ظاہر کیا ہے کہ صرف حضرت محمد ﷺ کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر ہی دنیا کی سب پریشانیوں کا حل نکالا جا سکتا ہے اور اُس امن۔ چین کو حاصل کیا جا سکتا ہے جسکی آج دنیا کو بہت ضرورت ہے۔
اسلام کو بدنام کرنے کی سازش
اسلام کی حقّانیت ، طاقت اور اُس صلاحیت جسکی وجہ سے یہ ہر دور میں قابل قبول ہے، اسلام دشمن طاقتیں اسے بدنام کرنے کے لئے دہشت گردی کا ایک گِھناؤنا چہرہ دکھاکر اور اسکو اسلامی دہشتگردی کا نام دیکر یہ کہتی ہیں کہ یہ اسلام ہے جبکہ اسلام کا دہشت گردی سے کوئی لینا۔ دینا نہیں، حضرت محمد ﷺ کا فرمان ہے۔
خدا اس پر رحم نہیں کرتا جو انسانوں پر رحم نہ کرے۔ (بخاری شریف)
اسلام دشمن طاقتیں اس جھوٹے پروپیگنڈے (propaganda) سے نہ صرف غیر مسلموں کو اسلام سے دور رکھنے میں کامیاب ہو رہی ہیں بلکہ ان مسلمانوں کو بھی گمراہ کر رہی ہیں جو اسلام کے بنیادی نظریہ سے بھی واقف نہیں ہیں۔ اس طرح وہ مسلم سماج کو بہت بڑا نقصان پہنچانے میں کامیاب ہو رہے ہیں اور اسکے ذمہ دار کافی حد تک ہم خود بھی ہیں کیونکہ نہ تو اسلامی تعلیمات کی ہمیں جانکاری ہے اور نہ ہی ہم اسے حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اندرونی خطرات
ان باہری حملوں کے ساتھ ۔ساتھ کچھ اندرونی خطرے بھی ہیں جو اسلام کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کا کام کر رہے ہیں۔ ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ انکے بارے میں سوچیں اوراُمّتِ مسلمہ کو ان حملوں اور خطروں سے بچانے کے لئے جی ۔ جان سے کوشش کریں۔
پہلا اور سب سے بڑاخطرہ یہ ہے کہ جہاں ایک طرف قرآن اور حدیث میں امن اور سلامتی کے پیغام کو پھیلانے، ظلم اور ناحق خون بہانے کو روکنے کے لئے بالکل صاف۔ صاف احکام ہیں، وہیں دوسری طرف کچھ لوگ اسلام کے نام پر دنیا میں تباہی اور بربادی کا خونی کھیل ،کھیل رہے ہیں۔ یہ لوگ اسلام میں جہاد کے پاک و صاف تصور کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں اور معصوم بچوں، عورتوں اور بےگناہ لوگوں کا ناحق خون بہانے کو جائز ٹھہرا رہے ہیں۔ اسکا سب سے بڑا اثر مسلم نوجوانوں پر پڑ رہا ہے کیونکہ وہ دین کی صحیح جانکاری نہ ہونے کی وجہ سے اس تباہی اور بربادی کے خونی کھیل کو اسلام کا حصہ سمجھ لیتے ہیں۔ اسلئے کچھ نوجوان تو اسے ثواب کا کام سمجھ کر، ان لوگوں کے ساتھ شامل ہوکر پوری انسانیت کے لئے بہت بڑا خطرہ بن جاتے ہیں اور کچھ نوجوان اس غلط سوچ کی وجہ سے اسلام کی سچائی کے ہی منکر ہو جاتے ہیں اور اس سے دور بھاگنے لگتے ہیں، جو مسلم سماج کے لئے بہت ہی خطرناک ہے۔
دوسرا خطرہ یہ ہے کہ مغربی تہذیب (Western Culture) کی نقل کرنے اور تیز رفتار دنیا کے ساتھ قدم ملاکر چلنے کی وجہ سے بہت سے مسلمان سیدھے راستے سے بھٹک رہے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ اسلام کے راستے پر چل کر دنیا کی دوڑ میں پچھڑ جا ئینگے جو کہ بالکل غلط سوچ ہے کیونکہ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس میں زندگی کے ہر پہلو کے لئے اصول اور قاعدے بتائے گئے ہیں جن پر چل کر نہ صرف دنیا کو بہتر بنایا جا سکتا ہے بلکہ آخرت کو بھی۔
تیسرا خطرہ یہ ہے کہ صحیح اسلامی جانکاری نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے مسلمان، خاص طور پر نوجوان بری عادتوں کا شکار ہو جاتے ہیں اور شراب نوشی، جوا، چوری، دھوکےبازی، نافرمانی، غنڈا گردی اور زنا (Adultery) وغیرہ جیسے ناجائز اور حرام کاموں میں ملوث ہو جاتے ہیں جبکہ اسلام نے ان کاموں میں ملوث لوگوں کے لئے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی بہت سخت سزائیں مقرر کی ہیں۔
چوتھا خطرہ یہ ہے کہ ہمارے سماج میں کچھ ایسی غلط رسمیں رائج ہو گئی ہیں جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور اس قوم کی تباہی اور بربادی کا سبب بن رہی ہیں ۔ بچے کے پیدا ہونے سے لیکر شادی بیاہ اور مرنے تک سیکڑوں ایسی رسمیں ہیں جن کی وجہ سے ہم صرف اس دنیا میں ہی پریشان نہیں، بلکہ ان غیر ضروری رسموں اور ان پر کی گئی فضول خرچی کی وجہ سے آخرت میں بھی سخت عذاب میں گھرینگے۔
اسلامی بھائیوں اور بہنوں! ان تمام خطروں کی صرف ایک ہی وجہ ہے کہ ہم اسلامی تعلیم سے بالکل دور ہوتے جا رہے ہیں۔ ہم اپنے بچوں کی دنیاوی تعلیم پر تو لاکھوں روپیے پانی کی طرح بہا دیتے ہیں لیکن اسلامی تعلیم کے لئے نہ ہمارے پاس پیسہ ہے اور نہ ہی وقت۔ ہم یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ یہ دنیا تو بس کچھ دن کا ٹھکانہ ہے اسکے بعد ہمیں اپنے رب کے سامنے پیش ہونا ہے۔ وہاں ہر چیز کا حساب لیا جائیگا اور کسی بھی غلطی کے لئے یہ بہانہ نہیں چلیگا کہ ہمیں معلوم نہیں تھا بلکہ یہ کہا جائیگا کہ تمہیں پہلے ہی بتا دیا گیا تھا کہ۔
علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے (حدیث)
لہٰذا اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے، اسلامی تعلیم کو عام کرنے اور اسے گھر گھر پہنچانے کے لئے اور وقت کے ساتھ قدم ملاکر چلتے ہوئے ہم نے یہ ویب سائٹ فاضل عالم دین پروفیسر علامہ امداد حسین صاحب کی سرپرستی میں شروع کی ہے۔ انشا اللہ اس میں بہت ہی آسان زبان اور اچھے انداز میں وہ سبھی ضروری باتیں اور مسائل سلسلےوار آپ تک پہنچائے جائیں گے جو ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں جاننا ضروری ہیں۔
آخر میں، ہم اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرتے ہیں کہ وہ ہماری اس کوشش کو کامیاب بنائے اور ہم سب کو اسلامی تعلیم حاصل کرکے اسکے بتائے ہوئے طریقے اور حضرت محمد ﷺ کی سنتوں کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق دے۔ آمین!
نوٹ :۔
- ہم نے اپنی اس ویب سائیٹ کی زبان کو بہت سادہ اور آسان رکھا ہے تاکہ تھوڑی سی بھی ہندی اور اردو سمجھنے والے اس سے ضرورت کے مطابق اسلامی جانکاری حاصل کر سکیں۔
- اس میں شامل مسائل حنفی مسلک کے مطابق دئیے گئے ہیں۔
آپ سے گزارش ہے کہ اگر اس میں کہیں کوئی غلطی نظر آئے یا کوئی سوال آپکے ذہن میں آئے یا ویب سائیٹ کو اور بہتر بنانے کے لئے کوئی مشورہ دینا چاہیں تو ہمیں ای ۔میل کے ذریعے ضرور بتائیں۔
नोट-
- हमने अपनी इस वेबसाईट की ज़ुबान को बहुत सादा और आसान रखा है ताकि थोड़ी सी भी हिंदी और उर्दू समझने वाले इससे ज़रूरत के मुताबिक़ इस्लामी जानकारी हासिल कर सकें।
- इसमें शामिल मसाइल हनफ़ी मसलक के मुताबिक़ दिये गये हैं।
- आप से गुज़ारिश है कि अगर इसमें कहीं कोई गलती नज़र आये या कोई सवाल आपके ज़हन में आये या वेबसाईट को और बेहतर बनाने के लिये कोई मशवरा देना चाहें तो हमें ई-मेल के ज़रिये हमें ज़रूर बतायें।