وُضو  کے مستحبات

وُضو  کے مستحبات

0
6981

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیۡمِ

وہ کام جو شریعت کی نظر میں پسند کئے جاتے ہیں اور انکے کرنے میں ثواب بھی ہوتا ہے لیکن اگر چھوٹ بھی جائیں تو اس پر کوئی عذاب نہیں ہے۔ بہت سے مستحبات پہلے ذکر ہوچکے، بعض باقی رہ گئے وہ لکھے جاتے ہیں۔   وضو کے کچھ مستحبات یہ ہیں۔

  • داہنی طرف سے شروعات کریں ۔
  • لیکن پورے چہرے یعنی دونوں رخسار ایک ساتھ ہی  دھوئیں ۔
  • ایسے ہی دونوں کانوں کا مسح ساتھ ہی ساتھ ہو گا۔
  • اگر کسی کے ایک ہی ہاتھ ہوتومونھ دھونے اور  مسح کرنے میں داہنے طرف کو پہلے دھوئیں۔
  • اُنگلیوں کی  پُشت یعنی پیچھے کی طرف سے  گردن کا مسح کرنا۔
  • وُضو کرتے وقت کعبہ کو رُخ کر کے  اونچی جگہ  بیٹھنا۔
  • وُضو کا پانی پاک جگہ گرانا ۔
  • پانی بہاتے وقت اعضا پر ہاتھ پھیرنا اور پہلے تیل کی طرح پانی چُپڑ لینا خاص کر جاڑے میں۔
  • وُضو کے لئے پانی اپنے ہاتھ سے بھرنا۔
  • دوسرے وقت کے لیے پانی بھر کر رکھ چھوڑنا۔
  • وُضو کرنے میں بغیر ضرورت دوسرے سے مدد نہ لینا۔
  • انگوٹھی پہنی ہو تو  اُسے حللانا  چاہے  ڈھیلی ہو کہ اس کے نیچے پانی بہ جانا معلوم ہو ورنہ فرض ہو گا۔
  • کوئی  عُذر   نہ ہو تو وقت سے پہلے وُضو کر لینا۔
  • اطمینان سے وُضو کرنا۔ عوام میں جو مشہور ہے کہ وُضو جَوان کا سا، نماز بوڑھوں کی سی یعنی وُضو جلد کریں ایسی جلدی نہیں ہونی چاہیے جس سے کوئی سنت یا مستحب ترک ہو۔
  • کپڑوں کو ٹپکتی ہوئی پانی کی بوندوں سے بچانا۔
  • کانوں کا مسح کرتے وقت بھیگی چھنگلیا کانوں کے سوراخ میں داخِل کرنا۔
  • جو وُضو کامل طور پر کرتا ہو کہ کوئی جگہ باقی نہ رہ جاتی ہو،  اسے کوؤں، ٹخنوں، ایڑیوں، تلوؤں، کُونچوں، گھائیوں، کُہنیوں کا خاص طور پر خیال رکھنا مستحب ہے اور بے خیالی کرنے والوں کو تو فرض ہے کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ یہ جگہ خشک رہ جاتی ہیں یہ نتیجہ ان کی بے خیالی کا ہے۔ ایسی بے خیالی حرام ہے اور خیال رکھنا فرض۔
  • وُضو کا برتن مٹی کا ہو، تانبے وغیرہ کا ہو تو بھی حرج نہیں مگر قلعی کیا ہوا۔
  • اگر وُضو کا برتن لوٹے کی قِسم سے ہو تو بائیں جانب رکھے اور  طشت کی قسم سے ہو تو دہنی طرف۔
  • لوٹے میں ہتھہ لگا ہو تو ہتھے کو تین بار دھو لیں ۔ ا ور ہاتھ اس کے ہتھہ پر رکھیں اس کے مونھ پر نہ رکھیں ۔
  • داہنے ہاتھ سے کُلّی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا ۔
  • بائیں ہاتھ سے ناک صاف کرنا  اور بائیں ہاتھ کی چھنگلیا ناک میں ڈالنا۔
  • پاؤں کو بائیں ہاتھ سے دھونا ۔
  • مونھ دھونے میں ماتھے کے سرے پر ایسا پھیلا کر پانی ڈالنا کہ اوپر کا بھی کچھ حصہ دھل جائے۔     تنبیہ: بہت سے لوگ ایسے کیاکرتے ہیں کہ ناک یا آنکھ یا بھوؤں پر چُلّو ڈال کر سارے مونھ پر ہاتھ پھیرلیتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ مونھ دُھل گیا حالانکہ پانی کا اوپر چڑھنا کوئی معنی نہیں رکھتا اس طرح دھونے میں مونھ نہیں دُھلتا اور وُضو نہیں ہوتا۔
  • دونوں ہاتھ سے مونھ دھونا ۔
  • ہاتھ پاؤں دھونے میں اُنگلیوں سے شروع کرنا ۔
  • چہرے اور   ہاتھ پاؤں   کی  جتنی جگہ پر پانی بہانا فرض ہے اس کے آس۔پاس  میں کچھ  جگہ بڑھاکر دھونا  مثلاً بازوو کو کُہنیوں سے آگے نصف بازو  تک اور پاؤں نصف پنڈلی تک دھونا ۔
  • سِر کےمسح میں مستحب طریقہ یہ ہے کہ انگوٹھے اور شہادت  کی اُنگلی کے علاوہ ایک ہاتھ کی باقی تین اُنگلیوں کا سرا، دوسرے ہاتھ کی تینوں اُنگلیوں کے سرے سے ملائیں اور پیشانی کے بال یا کھال پر رکھ کر گُدّی تک اس طرح لے جائے کہ ہتھیلیاں سر سے الگ  رہیں وہاں سے ہتھیلیوں سے مسح کرتے ہوے واپس لائیں  اور   شہادت کی اُنگلی کے پیٹ سے کان کے اندرونی حصہ کا مسح کریں  اور   انگوٹھے کے پیٹ سے کان کی باہری طرف  کے حصہ کا اور اُنگلیوں کی پُشت سے گردن کا مسح کریں ۔
  • ہر عُضْوْ دھو کر اس پر ہاتھ پھیردینا چاہیئے کہ بُو ندیں بدن یا کپڑے پر نہ ٹپکیں،  خُصُوصاً  جب مسجد میں جانا ہو کہ قطروں کا مسجد میں ٹپکنا مکروہِ تَحْرِیمی ہے۔
  • بہت بھاری برتن سے وُضو نہ کرے خُصُوصاً کمزور کہ پانی بے اِحْتِیاطی سے گرے گا ۔
  • زَبان سے کہہ لینا کہ وُضو کرتا ہوں ۔
  • ہر عُضْوْ کے دھوتے یا مسح کرتے وقت نیّتِ  وُضو حاضر رہنا۔
  • بِسْمِ اللّٰہ پڑھنا۔
  • درود شریف پڑھنا۔
  • بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر تھوڑا پی لے کہ شفائے امراض ہے ۔
  • آسمان کی طرف مونھ کرکے یہ پڑھیں۔۔۔۔

سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَ اَتُوْبُ اِلَیْکَ

  • کلمہ شہادت اور سورہ اِنَّا اَنْزَلْنَا پڑھیں۔
  • اعضائے وُضو بغیر ضرورت نہ پُونچھیں اور پُونچھیں تو بے ضرورت خُشک نہ کریں ۔
  • کچھ نمی باقی رہنے دیں کہ قیامت کے دن نیکیوں کے  ساتھ تولی جائیگی۔
  • ہاتھ نہ جھٹکیں کہ شیطان کا پنکھا ہے۔
  • مکروہ وقت نہ ہو تو دو رکعت نماز نفل پڑھے اس کو تحیۃ الوُضو کہتے ہیں۔

NO COMMENTS