طہارت

مسلمان کے لئے سب سے پہلے اور ضروری بات یہ ہے که وہ پاک و صاف رہے۔

اللّٰہ تعالیٰ   قرآن پاک میں فرماتا ہے که۔

اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوّٰبِیۡنَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِیۡن

(بیشک  اللّٰہ   توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے)

( سورۃ     البقرۃ،    آیت۔ 222  )

مَایُرِیۡدُ اللّٰہُ لِیَجْعَلَ عَلَیۡکُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّلٰکِنۡ یُّرِیۡدُ لِیُطَہِّرَکُمْ

 وَلِیُتِمَّ نِعْمَتَہٗ عَلَیۡکُمْ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوۡنَ

( اللّٰہ تعالیٰ  نہیں چاہتا که تم پر کچھ تنگی رکھے،  ہاں یہ چاہتا ہے که تمہیں خوب ستھرا کر دے

اور اپنی نعمت تم پر پوری کر دے تاکہ تم احسان مانو)

(سورۃ المائدہ،   آیت۔ 6)

اور حدیث شریف میں آپ گ  کا  فرمان ہے۔

پاکی  آدھا  ایمان  ہے۔

(صحیح مسلم)

قرآن و حدیث میں جو صفائی (پاکی) کے لئے اتنی تعریف اور فضیلت بیان کی گئی ہے وہ صرف بدن یا کپڑوں کی صفائی کے لئے نہیں ہے بلکہ اسکے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو  گناہوں سے،  برے  خیالات اور  بری عادتوں سے بھی پاک و صاف کرنا ہے۔ اسکے چار  درجے  بتائے  گئے  ہیں۔

پہلا درجہ  ظاہری صفائی یعنی کپڑوں اور بدن کو نجاست (گندگی) سے دور رکھ کر پاکی حاصل کرنا ہے تاکہ نماز  اور  دوسری عبادتیں صحیح طرح  سے  ادا  کر سکیں۔

دوسرا درجہ یہ ہے که اپنے ہاتھ،  پاؤں،  زبان  اور  آنکھوں  وغیرہ کو  گناہوں  اور  غلط  استعمال سے بچانا یعنی  غیبت (دوسروں کی برائی)،  جھوٹ،  حرام خوری،  بےایمانی،  نامحرموں کو  دیکھنا  اور تمام ناجائز  یا  حرام  کاموں  سے اپنے آپ کو  بچا کر  رکھنا۔

تیسرا درجہ یہ ہے که حسد،  غرور،  ریا (دکھاوا) اور  بغض  وغیرہ  جیسے  برے  اخلاق  اور عادتوں کو  اپنے دل سے نکال کر  اس میں اچھے اخلاق اور عادتیں جیسے توبہ، محبت، صبر، شکر،  قناعت (جو کچھ ملا ہے اسکو ہی کافی سمجھنا)،  خدا کا خوف،  تواضع  (چھوٹے بڑے کی عزت اور احترام کرنا) اور سچ کو اپنے دل میں بسانا۔

چوتھا اور سب سے اونچا درجہ یہ ہے که دل کو  اللّٰہ  کے  علاوہ کسی دوسرے کے خیال سے پاک کرنا، کیونکہ جب تک دل میں کوئی دوسرا خیال ہے تو دل اللّٰہ کی یاد میں صحیح طرح نہیں لگ پاتا حالانکہ یہ بہت مشکل کام ہے لیکن ناممکن نہیں۔

مسلمان کے لئے یہ ضروری ہے که وہ پہلے درجے سے صفائی اور پاکی کی شروعات کریں  اور  پھر  آگے کی منزلیں طے کرنا شروع کریں اور آخری درجہ حاصل کرنے کی کوشش کریں۔

سب سے پہلے ہم ابھی  ظاہری صفائی کا  ذکر کرینگے۔  ظاہری صفائی کا یہ مطلب بالکل نہیں که نہا دھوکر صاف ستھرے کپڑے پہن لئے اور بس ظاہری صفائی کا فرض پورا  ہو گیا،  بلکہ اسکا مطلب تو شریعت کے حکم کے مطابق ہر طرح کی تھوڑی سی بھی نجاست یعنی گندی چیزوں سے اپنے بدن اور کپڑوں کو صاف رکھ کر پاکی حاصل کرنا ہے۔ اسکے لئے یہ جاننا ضروری ہے که نجس (گندی) چیزیں کونسی ہیں اور انکی صفائی کے طریقے کیا ہیں۔

 ظاہری صفائی کی تین قسمیں ہیں۔ 

1۔ ظاہری گندگی سے پاکی۔

2۔ حدث (جن سے وضو یا غسل ضروری ہو جاتا ہے) سے پاکی۔

 3۔ بدن کی فالتو چیزوں (ناخون اور بال وغیرہ) سے پاکی۔