نجاست ِ غلیظہ

0
1506

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیۡمِ

نجاست ِ غلیظہ   یعنی بہت زیادہ گندی چیزیں ،  انکا حکم سخت ہے، ایسی نجاست کا حکم جاننے کے لئے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ کس حالت میں ہے  یعنی گاڑھی ہے  یا پتلی اور کتنی ہے۔

مقدار  اور حالت کے حساب سے اسکے  الگ۔الگ  حکم ہیں جو اس طرح ہیں۔

  •  نَجاستِ غلیظہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن میں ایک درہم سے زِیادہ  لگ جائے ، تو اس کا پاک کرنا  فرض ہے، بے پاک کئے نماز پڑھ لی تو ہو گی ہی نہیں اور قصداً  پڑھی تو  گناہ بھی ہوا  ۔   اگر بہ نیتِ اِستِخفاف یعنی اس حکم کو ہلکا سمجھ کر چھوڑا  ہے تو کفر ہوا  ۔
  • اور اگر درہم کے برابر ہے تو پاک کرنا واجب ہے  بغیر پاک کئے  نماز  پڑھی تو  مکروہ ِتحریمی ہوئی یعنی ایسی نماز کا  اِعادہ  (یعنی دوہرانا )واجب ہے  اور قصداً  پڑھی تو  گنہگار بھی ہوا  ۔
  • اگر درہم سے کم ہے تو پاک کرنا سنّت ہے، کہ بے پاک کیے نماز ہوگئی مگر خلافِ سنّت ہوئی اور اس کا اِعادہ بہتر ہے۔
  • اگر نَجاست گاڑھی ہے۔ جیسے پاخانہ، لید، گوبر تو  درہم کے برابر ، یا کم  ،یا زِیادہ کے معنی یہ ہیں کہ وزن میں اس کے برابر یا کم یا  زِیادہ  ہو اور  درہم کا وزن تقریباً ۳ گرام ہوتا ہے۔
  • نجاست اگر پتلی ہو۔،جیسے  پیشاب اور شراب تو درہم سے مراد اس کی لنبائی چوڑائی ہے اور شریعت نے اس کی مقدار ہتھیلی کی گہرائی کے برابر بتائی یعنی ہتھیلی خوب پھیلا کر ہموار رکھیں اور اس پر آہستہ سے اتنا پانی ڈالیں کہ اس سے زِیادہ پانی نہ رک سکے، اب پانی کا جتنا پھیلاؤ ہے اتنا بڑا درہم سمجھا جائے اور اس کی مقدارتقریباً یہاں کے روپے کے برابر ہے۔
  • نجس تیل کپڑے پر گرا اور اسوقت درہم کے برابر نہ تھا، پھر پھیل کر درہم کے برابر ہو گیا تو اس میں اکثر علمہ کے مطابق  پاک کرنا واجب ہوگیا۔
  • نَجاستِ خفیفہ اور غلیظہ کے جو الگ الگ حکم بتائے گئے ،یہ اُسی وقت ہیں کہ بدن یا کپڑے میں لگے اوراگر کسی پتلی چیز جیسے پانی یا سرکہ میں گرے توچاہے غلیظہ ہویاخفیفہ، کُل ناپاک ہو جائے گی اگرچہ ایک قطرہ گرے جب تک وہ پتلی چیزحدِ کثرت پر یعنی دَہ در دَہ نہ ہو۔
  • کسی کپڑے یا بدن پر کچھ جگہوں پر نجاست غلیظہ لگی لیکن کسی جگہ درہم کے برابر نہیں مگر سب کو ملاکر درہم کے برابر ہے تو نجاست درہم کے برابر سمجھی جائیگی اور زیادہ ہے تو زیادہ یعنی اکٹھا کرکے جانچنے پر ہی حکم دیا جائیگا۔

جب یہ پتہ چل گیا که نجاست غلیظہ کا اتنا سخت حکم ہے که تھوڑی سی بے احتیاطی سے کفر تک کی نوبت آ جاتی ہے تو یہ جاننا بھی بہت ضروری ہو گیا که کون کون سی چیزیں اس میں شامل ہیں۔

نجاستِ  غلیطہ میں  کون ۔ کون سی چیزیں شامل ہیں۔

  • انسان کے جسم سے نکلنے والی نجاستیں جیسے پاخانہ، پیشاب،  بہتا خون،  پیپ، منھ بھر  الٹی، حیض،  نفاص  اور استحاضہ کا خون، منی، مذی اور ودی نجاست غلیظہ ہیں۔
  • دکھتی آنکھ سے اور ناف یا پستان (Breast) سے درد کے ساتھ نکلنے والا پانی نجاست غلیظہ ہے۔
  • دودھ پیتے بچوں کا پیشاب نجاست غلیظہ ہے۔ یہ جو مشہور ہے که دودھ پیتے بچوں کا پیشاب پاک ہے بالکل غلط ہے۔ دودھ پیتا بچہ اگر منھ بھر دودھ ڈال دے وہ بھی نجاست غلیظہ ہے۔
  • آدمی کی کھال اگر ناخون برابر بھی تھوڑے پانی یعنی دہ در دہ سے کم میں پڑ جائے تو وہ پانی ناپاک ہو جائیگا اور ناخون گر جائے تو ناپاک نہیں ہوگا۔
  • حرام جانوروں میں سور نجس العین (کل ناپاک) ہے، کسی طرح پاک نہیں ہو سکتا، اسکی ہر چیز جیسے خون، گوشت، چربی، دودھ، ہڈی، پاخانہ، پیشاب، بال، کھال، رال وغیرہ سب نجاست غلیظہ ہیں۔
  • وہ جانور جن کا کھانا حرام ہے، جیسے کتا، شیر، لومڑی، بلی، چوہا، گدھا، خچر، ہاتھی اور بھیڑیا وغیرہ انکا پاخانہ، پیشاب، خون، جگالی، گوشت، چربی، پتّا، دودھ، منھ کی رال، ہاتھی کی سونڈ کی رطوبت، گھوڑے کی لید سب نجاست غلیظہ ہے۔
  • مردار کا گوشت اور چربی نجاست غلیظہ ہے۔
  • حلال جانور جیسے بکری وغیرہ کو کسی غیر مسلم نے ذبح کیا تو اسکا گوشت، کھال سب حرام اورنجاست غلیظہ ہو گیا۔

عیدالضحٰی  پر کچھ لوگ کم علمی کی وجہ سے کسی غیر مسلم قسائی کو بلا لیتے ہیں یہ غلط ہے قربانی چاہے دوسرے یا تیسرے دن کرا لیں لیکن مسلمان ہی سے کرائیں۔

  • حلال جانور کا خون، جگالی، گوبر، مینگنی نجاست غلیظہ ہیں۔
  • جو پرندا اونچا نہ اڑے جیسے مرغی اور بطخ (چھوٹی ہو یا بڑی) کی بیٹ نجاست غلیظہ ہے۔
  • شراب اور دوسری نشہ لانے والی چیزیں جیسے سپرٹ، افیم وغیرہ نجاست غلیظہ ہیں۔
  • سانپ کا پاخانہ، پیشاب اور اس جنگلی سانپ اور مینڈک کا گوشت جن میں بہتا خون ہوتا ہے چاہے ذبح کیے گئے ہوں اور انکی کھال چاہے پکا لی گئی ہونجاست غلیظہ ہیں۔
  • چھپکلی یا گرگٹ کا خون نجاست غلیظہ ہیں۔
  • اگر نماز پڑھی اور جیب وغیرہ میں شیشی ہے جسمیں پیشاب/خون/شراب ہے تو نماز نہیں ہوگی۔ جیب میں انڈا ہے اور اسکی زردی خون ہو چکی ہے تو نماز ہو جائیگی۔
  • اگرنجاست غلیظہ خفیفہ میں مل جائے تو سب غلیضہ ہے۔

NO COMMENTS